Udaas shayri/Urdu udaas poetry

 فلک سے کُود کے آنگن میں آنا چاہتا ہے

یہ چاند ہم سے تعلق بڑھانا چاہتا ہے


تُو کیوں اُداس ہے ، کوئی نہیں ملا ہم سا؟

بقول تیرے ، تُجھے تو زمانہ چاہتا ہے


میں بذاتِ خود اُداسی ہوں، خود میں کوئی دُکھ ہوں 

تُو مجھ سے دور رہ، دیکھ میں تیرا بھلا چاہتا ہوں

تمام جذبوں سے معتبر ہے

اُداس آنکھوں سے مسکرانا


‏گھیر لیتی ہے سرِ شام اُداسی ایسے۔۔

گاؤں کی آخری بس چھوٹ گئی ہو جیسے🖤


جس کو رہتی تھی سدا فکر مری، دیکھو آج

وہ مرے دل کی اُداسی پہ بڑا راضی ہے


کتنا آسان سا نُسخہ ہے حصولِ حق کا

خلق راضی ہے تو سمجھو کہ خُدا راضی ہے


کچھ تو معلوم ہو آخر ترا معیار ہے کیا؟

مجھ سے ہر شخص یہاں تیرے سوا راضی ہے


آگ لہرا کے چل رہے ہو اِسے آنچل کر دو

تم مجھے رات کا جلتا ہوا جنگل کر دو


چاند سا مصرع اکیلا ہے مرے کاغذپر

چھت پہ آجاؤ مرا شعر مکمل کر دو


میں تمہیں دل کی سیاست کا ہنر دیتا ہوں

اب اسے دھوپ بنا دو مجھے بادل کر دو


تم مجھے چھوڑکے جاؤ گے تو مر جاؤں گا

یوں کرو جانے سے پہلے مجھے پاگل کر دو


اپنے آنگن کی اُداسی سے ذرا بات کرو

نیم کے سوکھے ہوئے پیڑ کو صندل کر دو​


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Close Menu